Saturday, October 15, 2016

Sabeen Mehmood ke Naam

تحریر: عبدالواحد خان
کچھ یوں وحشت کا عالم ہے کہ بس
تمہاری ہجر پہ تڑپنے سے بھی ڈرتے ہیں

ایک تم ہی تھی شکستِ زندان' بس تم ہی تھی کہ بس
ورنہ لوگ کہاں یوں آزادی کیلئے مرتے ہیں

یہ کہاں کا دستور ہے کہ بندوق اٹھا لیا تم نے
ارے صاحب! بیٹھو تو' بات کرتے ہیں

فاصلوں کو مٹا کے پیار بڑھانا ہے
ہم کیسے لوگ ہیں کہ نفرتیں بکھرتے ہیں

ایک ہی شخص تک نیہں محدود یہ نعرہِ آزادی
یہ کچھ دیوانے لوگ گولیوں سے کہاں سدھرتے ہیں

ایک تشنگیِ آزاد خیالی' ایک جامِ بے خودی
تم پیتے جاؤ ساقی' لاؤ آج ہم بھرتے ہیں

وہ جذبہ سلامت ہے' سبیں ایک ہریالی ہے
یہ جو حیوانِ ناطق ہیں' اسی گلشن میں چرتے ہیں

میں بول اٹھوں گا آج بھی جو بات میرے دل میں ہے
ہم جیسے باغی صاحب' ہر دور میں گزرتے ہیں!

No comments:

Post a Comment

Posts that make me who I am

Come On Dad!!!

Come On dad!! Thousand times I tried to write on this topic, but every time I start thinking about it, I end up in wetting the pa...

What went popular?