Saturday, October 15, 2016

پکڑے جاتے ہیں فرشتوں کے لکھے پر نا حق



" پکڑے جاتے ہیں فرشتوں کے لکھے پر نا حق
آدمی ہمارا کوئی دم تحریر بھی تھا"
دنیا کی ہلچل کا یہ سماں ہے کہ ہم نے بہت ساری بنیادی باتوں پر کبھی غور کرنے کی زحمت نہیں کی بلکہ ان کو جوں کے توں قبول کیا اورانہیں اپنی زندگی کا حصہ بنایا۔ ایسے عقائد مزہبی ہوں یا سماجی لیکن روزمرہ زندگی میں ہمیشہ ان باتوں سے ہمارا واسطہ پڑتا ہے۔ غالب کا یہ شعر مجھے اس لئے بہت پسند ہے کیوں کہ غالب نے ایک بنیادی مذہبی عقیدے پر سوال اٹھایا ہے کہ جب انسان اشرف المخلوقات ہے تو اس کی چوکیداری کیلئے کرامًا کاتبین کو کندوں پہ لاکے کیوں بٹھایا گیا ہے؟ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ فرشتے نورانی مخلوق ہیں لیکن پھر بھی اُن سے انسان کو سجدہ کرایا گیا تھا۔ بقولِ شاعر:
"فرشتہ مجھ کو کہنے سے میری تہقیر ہوتی ہے
میں مسجودِ ملائک ہوں مجھے انسان رہنے دو"
یہ ایک بہت ہی پیچیدہ فلسفہ ہے جو کہ غالب نے اتنے خوبصورت انداز میں بیان کیا ہے کہ منہ سے از خود واہ واہ نکلتا ہے۔ غالب کو شاید اسی لئے ہی غالب کہتے کہ وہ الفلاظ کو اس انداز سے سجاتے ہیں کہ اس میں ایک گہرا خیال بہت سلیقے کے ساتھ قارئین کیلئے پیش کیا جاتا ہے۔ سب سے زیادہ مزے کی بات یہ ہے کہ غالب نے یہ شعر اس انداز میں لکھا ہے گویا وہ خدا سے بات کر رہا ہے بلکہ خدا کے حضور میں احتجاج کر رہا ہے۔ اس بے تکلفی اور شوخیانہ انداز میں خدا سے شکوہ شائد ہی کوئی اور کر سکے۔
اس شعر کا میرے دل کو بھانے کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ میں خود بھی آج کل مذہب کی تلاش میں لاخدائی کے دور سے کزر رہا ہوں اور ان اشعار سے حوصلہ افزائی ملتی ہے اور اپنے عقائد کو نچوڑ کر دیکھنے کا موقع بھی ملتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ فرشتوں کو تو صرف عبادت کیلئے بنایا گیا ہے جبکہ انسان کو ایک پوری زندگی بھی گزارنا پڑتا ہے جس میں اسے مختلف آزمائشوں اور گٹھن مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ اس دوران کئی مواقع ایسے آتے ہیں جب گناہ کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہوتا۔ فرشتوں کو چونکہ اس کا اندازہ نہیں ہوتا تو وہ بِلا جھجھک گناہ ہمارے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں۔ کوئی آدمی ہمارے سفارش کیلئے ہوتا تو شاید اسے احساس بھی ہوتا اور ہم کم گناہ گار  ہوتے۔ میں نے بھی کچھ دن قبل حالاتِ یار اور حالاتِ روزگار سے تنگ آکر ایک شعر لکھنے کی سعی کی اورمیں اختتام اپنے ان حقیر خیالات کے ذمے کرتا ہوں۔
"اے کرامًا کاتبین! گردشِ آیام سے..
تنگ آکر پینے لگوں تو لکھیو مت"

No comments:

Post a Comment

Posts that make me who I am

Come On Dad!!!

Come On dad!! Thousand times I tried to write on this topic, but every time I start thinking about it, I end up in wetting the pa...

What went popular?